Sunday, 2 October 2022

#hijama #sunah #date#masnon #malemassagetherapist

 Shahzad shafiq hijama centre for male and female 0312 2001310 0321 2773576 

#hijama

#cupping

#sunnah 

#hijamatreatment #hijama #hijamabenefits #hijamainpakistan #hijamainkarachi #hijamaforhairlsot #hijamaforladies #hijamatherapy #hijamatharepaykiahotihy  #HijamainthelightofAhadith #cupping #cuppingtherapy #hijamatreatment #hijama #therapyhijamah #cuppingtherapy #cuppingmassage #whatishijama #hijamasunnahpoints #cupping

فالج کا علاج بذریعہ حجامہ


*فالج کا علاج بذریعہ حجامہ*


(یہ کارگزاری ہمارے سینٹر کے ساتھی عبدالحمید بھائی کی ہے)

نام عبدالحمید ہے۔ میں سنہ 2014 سے ں۔۔۔ میرا اپنا کاروبار بھیم   ہے۔ یہ بات اس وقت کی ہے جب میری عمر 51 برس تھی اور 2016 کے رمضان المبارک میں میرے دماغ میں فالج کا حملہ ہوا ۔۔۔ جس کے باعث میرے جسم کا دایاں حصہ بالکل مفلوج ہو گیا۔ نہ میرے ہاتھ پاؤں حرکت کرتے تھے اور نہ ہی گردن ۔۔۔ اس کے علاوہ میری دائیں طرف سے سماعت بھی ختم ہو گئی اور بولنے میں بھی ہکلاہٹ پیش آنے لگی۔ میں 2 دن تک مستقل بے ہوش رہا۔۔۔ مجھے آپریشن تھیٹر  لے کر جا رہے تھے کہ مجھے اللہ کے حکم سے خود ہی ہوش آ گیا۔۔۔ میں 6 دن تک ہسپتال میں داخل رہا۔

اللہ نے مجھے نئی زندگی دی ۔۔۔جب میری طبیعت سنبھلی تو اہل خانہ مجھے گھر لے آئے۔ مجھے ہوش تو آ گیا تھا لیکن دائیں طرف کے اعضاء کام نہیں کر رہے تھے۔ گھر آنے کے چند روز بعد ہی میں نے حجامہ کرانا شروع کر دیا۔ اس کے بعد میں ہر ماہ پابندی سے حجامہ کرانے لگا۔ 3 ماہ بعد الحمدللہ میرے ہاتھ اور پاؤں نے کام کرنا شروع کر دیا اور میں پھر سے الحمدللہ سینٹر بھی آنے لگا اور اپنے دیگر معمولات زندگی بھی کرنے لگا۔ اس کے بعد بھی میں ہر ماہ پابندی سے حجامہ کراتا ہوں اور اللہ کا شکر ہے کہ میں اب معمول کی زندگی بسر کر رہا ہوں۔

 

میری کارگزاری جو لوگ پڑھ رہے ہیں ۔۔۔ ان سے بھی میں یہی عرض کروں گا کہ *سنت علاج حجامہ* کو اپنائیں اور صحت مند زندگی بسر کریں۔ 

0312 2001310 0321 2773576 شہزاد شفیق حجامہ سینئر 

Saturday, 1 October 2022

علم طب میں مسلمانوں کی خدمات



علم طب میں مسلمانوں کی خدمات


مسلمانوں نے علم طب کو اسی طرح ترقی اور عروج بخشا ہے

جس طرح انہوں نے دیگر علوم کو بام عروج تک پہنچایا ہے،

آپ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں بڑے بڑے طبیب موجود تھے،

جو لوگوں کو طب کی تعلیم دیتے تھے،حارث بن کلدہ ثقفی عرب کے بڑے طبیبوں میں شمار ہوتے ہیں،

انہوں نے فارس کے علاقے جندی شاپور میں طب کی تعلیم حاصل کی تھی،کئی صحابہ کو آپ نے حارث بن کلدہ سے علاج ومعالجہ کا مشورہ دیا تھا،

انہوں نے آپ کے دست حق پر اسلام قبول کرلیا تھا، ضماد بن ثعلبہ الازدی رضی اللہ عنہ  مشہور صحابی ہیں،

آپ صلی الله علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے بعد اپنے معالج ہونے کا تذکرہ بھی کیا تھا، خود

آپﷺ صلی الله علیہ وسلم روحانی طبیب ہونے کے ساتھ جسمانی طبیب بھی تھے،

آپ صلی الله علیہ وسلم کے طبی ارشادات بڑی اہمیت کے حامل ہیں،

آپ صلی الله علیہ وسلم سے نظری اور عملی دونوں طرح کے علاج مروی ہیں،

احادیث اور سیرت کی کتابوں میں باقاعدہ ”کتاب الطب“ موجود ہے، طب نبویﷺ کے موضوع پر بہت سی کتابیں لکھی گئیں،

جس میں مفردات اور مرکبات سے علاج کی تفصیل موجود ہے، علامہ ابن القیم (751-691ء) کی ”الطب النبویﷺ“ اورجلال الدین سیوطی کی”الطب النبوی للسیوطی“ اس سلسلے میں بصیرت افروزہے۔


اسلام میں طب کی اہمیت کا ا ندازہ اس سے لگا یا جاسکتا ہے

کہ اسلامی نظام حکومت کے ابتدائی عہد میں، جب کہ اسلامی حکومت کا کوئی محکمہ اور دفتر نہیں تھا، مسجد نبوی کے صحن میں ایک شفا خانہ موجود تھا اور ایک انصاری خاتون حضرت رفیدہ اس شفاخانہ کی نگراں تھیں، جو بلا عوض خدمت کیا کرتی تھیں، غزوہٴ خندق کے موقعہ پر حضرت سعد بن معاذ زخمی ہوئے تو آپ نے فرمایا، اس کو رفیدہ کے خیمہ میں پہنچا دو، حضرت رفیدہ کے تذکرہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عہدِ نبوی میں عورتیں بھی فن طب میں خاص مہارت رکھتی تھیں۔ (علوم وفنون عہد عباسی میں ص:108، العلوم العربیہ ص: 302) تاریخ الاسلام للذہبی میں حضرت عروہ بن زبیر کا قول ہے کہ ”میں نے حضرت عائشہ سے بڑا طب میں کوئی عالم نہیں دیکھا“مختلف کتب حدیث میں ہے کہ حضرات صحابیات جنگوں میں زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں۔


جوں جوں علم کی روشنی بڑھتی اور پھیلتی گئی تمام بڑے بڑے اسلامی مرکزوں میں طبی مدارس اور ہسپتال قائم ہوتے چلے گئے، تقی الدین مقریزی نے لکھا ہے کہ باضابطہ سب سے پہلا شفا خانہ اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک نے بنایا تھا، جس میں بالخصوص نابیناوٴں اور جذامیوں کا علاج ہوتا تھا اور اطباء کو معقول وظیفہ دیا جاتا تھا۔ (تاریخ بیمارستان فی الاسلام ص: 10)عباسی دور حکومت میں بغداد، دمشق اور قاہرہ میں بڑے بڑے ہسپتال بنائے گئے، اس وقت اہلِ مغرب کی ناواقفیت کا یہ عالم تھا کہ وہ پاگلوں کو لوہے کی زنجیروں میں جکڑتے اور مارتے تھے، جب کہ اہل عرب اپنے ہسپتالوں میں ایسے مریضوں کا باقاعدہ علاج کرتے تھے۔رفتہ رفتہ سینکڑوں طبی کتابیں بھی منظر عام پر آتی چلی گئیں، خلیفہ متوکل کے درباری طبیب علی الطبری نے یونان وہند کے ماخذوں کی مدد سے 850ء میں ایک طبی رسالہ قلمبند کیا، اسی صدی میں ایک دوسرے مصنف احمد الطبری نے سب سے پہلی مرتبہ خارشی کیڑے کی تفصیل پیش کی، مسلمانوں کی بعض طبی تصنیفات کا لاطینی اور دیگر یورپی زبانوں میں ترجمہ ہوا، انہی کتابوں کی مدد سے یورپ نے طبی دنیا میں ترقی کے مراحل طے کیے، اس سلسلہ میں جوستاف لوبون کا کہنا ہے کہ ”عرب موٴلفین کی کتابیں یورپ کی یونیورسٹیوں میں پانچ سو سال تک مطالعہ وتحقیق کا واحد مرجع تھیں۔“ (عربوں کے علمی کارنامے ص:72)


طب سے مسلمانوں کی گہری وابستگی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اموی دور کے آغاز ہی میں جب ترجمہ نگاری کا رواج ہوا اور مختلف علوم وفنون کی کتابوں میں یونانی،عبرانی،سریانی، سنسکرت زبانوں سے عربی قالب میں ڈھالی گئیں تو طب اور فلسفہ کی سب سے زیادہ کتابیں ترجمہ کرائی گئیں، عباسی دور بالخصوص مامون کے عہد میں بے شمار یونانی کتابوں نے عربی کا لباس زیب تن کیا، اس طرح مسلمانوں کی طب سے دلچسپی بڑھنے لگی، آج جویونانی اطباء کی کتابوں میں ان کے اقوال اور ان کے تجربات موجود ہیں وہ سب مسلمانوں کے رہین منت ہیں کہ مسلمانوں نے اس کو عربی جامہ پہنا کر اور اس میں اضافہ وترمیم کر کے اسے زندہ جاوید بنادیا، ورنہ حکمائے یونان کے فلسفے اور طبی کارنامے دفتر گم گشتہ ہوچکے ہوتے،دولت امویہ اور عباسیہ میں بالخصوص بقراط اور جالینوس جیسے یونانی اطباء کی بہت سی کتابوں کے ترجمے ہوئے۔


اسلامی دنیا میں طب کا باقاعدہ آغاز ابو بکر محمد بن زکریا رازی(953-854ء) سے ہوتا ہے، اس نے تمام طبی کتابیں پڑھیں اوراپنے والد کے ساتھ ایک ہسپتال میں طب کا عملی تجربہ بھی کیا، کہتے ہیں کہ اپنی تحریروں اور نوشتوں کی ضخامت میں وہ جالینوس سے بھی سبقت لے گیا تھا،اس نے دو سو سے زائد کتابیں لکھیں، جس میں نصف کتابیں طب پر ہیں، ایڈورڈ۔ جی۔براوٴن نے ان کے متعلق یہ رائے ظاہر کی ہے کہ :


”وہ مسلم اطباء میں سب سے زیادہ عظیم المرتبت گذرا ہے اور اس کا شمار سب سے زیادہ سیر حاصل لکھنے والوں میں ہوتا ہے۔“ (عربیین میڈیسن، ص: 44،بحوالہ مسلمانوں کے افکار ،ص: 73)


رازی کو تجرباتی طب کا بانی قرار دیا جاتا ہے، وہ اپنے تجربات حیوانات پر کرتا تھا اور اس کے نتائج کو بڑی توجہ سے ایک دفتر میں لکھ لیا کرتا تھا، اس نے سب سے پہلے چیچک اور خسرہ کی علامتیں بیان کیں، رازی بالاتفاق مسلمان اطباء میں قرون وسطیٰ کے عظیم ترین معالج تھے۔


رازی (925-864ء)کے بعد مشہور مسلم اطباء میں ابن سینا (370ھ /980ء- 428ھ/1037ء) کا شمار ہوتا ہے، یہ” الشیخ الرئیس“کے نام سے مشہور تھے، انہوں نے سب سے پہلے دماغ کی جھلی میں ہونے والی سوزش کا صحیح ترین نظریہ پیش کیا، نیز ذات الجنب، گردہ اور مثانہ کی پتھری کی علامتیں بتائیں، دنیا کے تمام طبی کالجز اور یونیورسٹیوں میں سترہویں صدی تک ان کی کتابوں کی تعلیم ضروری تھی، ان کی کتابوں کے ترجمے لاطینی، عبرانی، روسی، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں ہوئے، ابن سینا پہلا مسلم طبیب ہے جس نے نفسیات کو علم طب میں داخل کیا اور یہ واضح کیا کہ انسان کی نفسیاتی کیفیات کا اثر اس کے معدہ پر پڑتا ہے۔


ابن الہیثم(1031-959ء) نے بصریات پر زبردست کام کیا ہے، وہ امراض چشم کا سب سے بڑا طبیب مانا گیا ہے، ابن الہیثم کی علم بصارت پر خدمات کو بنیاد پر بنا کر اہل مغرب نے علم بصارت کو ترقی کی راہ پر گام زن کیا، انہوں نے بتایا کہ آنکھ کا بیرونی حصہ دبیز پردے پر مشتمل ہوتا ہے، جسے صلبیہ کہا جاتا ہے ،اس کے سامنے کا حصہ صاف شفاف ہوتا ہے، اسے قرنیہ کہتے ہیں، روشنی کی کرنیں اسی حصہ سے اندر داخل ہوتی ہیں، علم بصارت کے موضوع پر ابن الہیثم کی مشہور تصنیف ”کتاب المناظر“ایک بڑا کارنامہ ہے، سائنس دانوں اور ڈاکٹروں نے آنکھ اور روشنی سے متعلق بیشتر معلومات اسی کتاب سے حاصل کی ہیں۔


تجرباتی طب کی دنیا میں ایک اہم نام ابو مروان عبد الملک بن عبد العلاء زہر (1162-1091ء) کا ہے ،جسے ابن زہر کے نام سے یاد کیاجاتا ہے، انہوں نے ابن رشد کی فرمائش پر ”التیسیر فی المداوات والتدبیر“ لکھی، جس میں ان بیماریوں اور علاج کا تذکرہ کیا، جس کے بارے میں پہلے کچھ نہیں لکھا گیا تھا، ابن زہر کی اس کتاب کے کئی زبانوں میں ترجمے ہوئے اور صدیوں تک لوگ اس سے استفادہ کرتے رہے، ابن رشد نے ا سے جالینوس کے بعد سب سے بڑا طبیب کہا ہے۔ (مسلمان اور سائنس 293)


ابن رشد (1198-1126ء)نے بھی طب کی دنیا میں بڑا تحقیقی کام کیا ہے، ان کی مایہ ناز کتاب ”الکلیات فی الطب“ طبی تحقیقات ومعلومات کا انسائیکلوپیڈیا ہے، یہ کتاب کئی سو سال تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں ٹکسٹ بک کے طور پڑھائی جاتی رہی، ابن رشد نے چیچک کے مرض پر بھر پور تحقیق کی اور دنیا کو اس مرض سے نجات کا طریقہ بتایا اور بصریات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آنکھ کی پتلی کس طرح کام کرتی ہے۔


علی بن عیسیٰ(864ء) نے امراض چشم پر تحقیق کی، اس موضوع پر ان کی مشہور کتاب ”تذکرہ“ہے، جس میں انہوں نے آنکھوں کے ایک سو تیس امراض اور ایک سو سینتالیس دواوٴں کا تذکرہ کیا ہے، یہ کتاب یورپ میں اٹھارہویں صدی تک مستند ماخذ کی حیثیت سے مقبول رہی۔


ابو القاسم عمار موصلی(1005ء) نے بھی آنکھوں کی بیماریوں اور ان کے علاج پر بے مثل کام کیا ہے، ان کی تصنیف ”الکتاب المنتخب فی علاج العین“ امراض چشم پر بیش قیمت تحریر ہے، اس میں انہوں نے آنکھوں کی بیماری اور اس کے علاج پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے موتیا بند کے آپریشن کا ذکر کیا ہے۔


ابن خطیب (1374-1313ء)نے طاعون کے بارے میں ثابت کیا ہے کہ یہ متعدی مرض ہے، جو مریض کے ملبوسات، ظروف اور زیورات سے دوسرے لوگوں تک پہنچتا ہے، بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ خوردبین کی ایجاد سے پہلے مسلم اطباء امراض کے تعدیہ کا سراغ لگا چکے تھے اور یقینی طور پر تعدیہ کے قائل تھے، اسپین کے ابن خطیب نے اس سے آگے بڑھ کر اپنی تحقیق پیش کی کہ طاعون کے مرض سے تعلق رکھنے والا شخص فوراً طاعون کا شکار ہوجاتا ہے۔(مسلمان اور سائنس ص:298)


مسلم اطباء نے طب کے دوسرے میدانوں کی طرح سرجری اور آپریشن کے باب میں بھی گراں قدر کارنامہ انجام دیا ہے، زکریا رازی کی کتاب ”المنصوری“ میں سرجری پر سیر حاصل بحث موجود ہے، اسی طرح ان کی دو اہم تصنیف ”کتاب العمل بالحدید“اور ”مقالة فی الحضی فی الکلی والمثانة“ اس باب میں اہمیت کی حامل ہے، یہ پہلا طبیب ہے جس نے مرہم میں رصاص کے مرکبات کا استعمال کیا، اسی طرح اس سلسلے میں اولیت کا سہرہ اسی کے سر جاتا ہے کہ اس نے جانوروں کی آنتوں سے بنے دھاگوں کو زخم کے سینے میں استعمال کیا، باوجود کہ رازی نے سرجری اور اس کے متعلقات پر تفصیل سے لکھا ہے؛ لیکن اس نے اپنے کیے ہوئے سرجری آپریشنوں کے بارے میں وافر معلومات مہیا نہیں کی ہیں۔


زہراوی(1013-936ء) نے اپنے تجربات کی روشنی میں سرجری کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ہیں، زہراوی اس سلسلے میں سب آگے ہیں کہ انہوں نے آپریشن کے ذریعہ علاج کو فروغ دیا، زہراوی نے طب اور آپریشن کے سلسلے میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں، جس میں سب سے اہم ”التصریف‘ ہے، علی بن عباس نے بھی سرجری پر بھر پور روشنی ڈالی ہے، اس سرجن نے سب سے پہلے مرقاة(لہو روک آلہ) کا استعمال کیا، یہ ایک ایسا آلہ ہے جس کو سرجری کے وقت خون بہنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ابن سینا نے بھی ”القانون“ میں سرجری کے مختلف مراحل کا تذکرہ کیا ہے۔(عربوں کے علمی کارنامے، ص: 78)


علم ادویہ کے سلسلہ میں بھی مسلمان اطباء نے تحقیقاتی کارنامہ انجام دیا ہے، انہوں نے کافور، صندل، دارچینی اور قرنفل وغیرہ جڑی بوٹیوں کے خواص اور تاثیر معلوم کیے اور انہیں اپنی قرابادین میں شامل کیا، انہوں نے سب سے پہلے دواسازی کی دکانیں اور گشتی بیمار خانے قائم کئے، قید خانوں کا روزانہ طبی معائنہ کرنا اور طبی امتحانات منعقد کرنے کے طریقے سب سے پہلے عربوں نے ہی رائج کیے، چوں کہ مسلمان اعلیٰ درجہ کے ملاح تھے، اس لیے جہاز رانی کے ذریعہ انہیں مختلف ممالک میں پہنچ کر نئی نئی جڑی بوٹیوں کے دریافت کا موقع ملا، چناں چہ انہوں نے طبی دنیا کو ایسی جڑی بوٹیوں سے متعارف کرایا جن سے یونان کے اطباء ناواقف تھے، مسلمان اطباء نے طبی دنیا کو”الکحل“ سے روشناس کرایا، انہوں نے قدیم علم کیمیا کے نظریات پر تنقید کی، اس کے فرسودہ تصورات کو غلط قرار دیا اور جدید علم کیمیا کی بنیاد رکھی، جس کی ابتدا ابو اسحاق یعقوب الکندی نے کی اور جابر بن حیان نے علم کیمیا اور دواسازی کے فن کو بام عروج تک پہنچا دیا، اسی علم کیمیا کی مدد سے انہوں نے نئی نئی داوئیں تیار کیں اور نئے نئے مرکبات دریافت کئے، جابر نے داوٴوں کو قلمانے کا طریقہ ایجاد کیا اور بہت سی دواوٴوں کو قلما کر انہیں نہایت موٴثر اور مفید بنایا، انہوں نے بالوں کو کالا کرنے کے لیے خضاب تیار کیا، جو آج تک استعمال کیا جاتا ہے۔ (سو عظیم مسلم سائنسداں ص:163)


مسلمان اطباء نے یونانی، ایرانی اور قدیم مصری طب سے استفادہ کے ساتھ ہندوستانی طب سے بھی استفادہ کیا، سنسکرت کی بے شمار کتابیں عربی زبان میں ترجمہ کی گئیں، خصوصاً مامون رشید کے دور میں ہندوستانی طب پر غور وخوض اور نقد وجرح کے بعد ہندوستانی طب کی مفید معلومات کو عربی طب میں شامل کیا گیا، چناں چہ زکریا رازی، بو علی سینا، علی بن عباس، علی بن سہل الطبری کی کتابوں میں ہمیں بہت سی مفید ہندوستانی طبی معلومات ملتی ہیں۔


یہ تمام باتیں اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ مسلمانوں نے تبلیغ دین کے ساتھ ساتھ علم کے مختلف میدانوں میں فاتحانہ کردار ادا کیا ہے اور علم طب کے ارتقاء میں نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے، انہوں نے خالص علمی اور تجرباتی مطالعہ اور تحقیق کی بدولت جدید طب اور اس سے متعلق تمام علوم پر گہری چھاپ چھوڑی ہے، بلا شبہ اس میدان میں انہیں ہادی اورراہ بر کا مقام حاصل ہے، اس لیے یہ کہنا مبالغہ سے خالی ہے کہ مسلمانوں کے طبی کارنامے نہ ہوتے تو علم طب ترقی کی موجودہ منزل تک ہر گز نہ پہنچ پاتا  

حضرت  

    


    جزاکم اللہ،خیرا

شہزاد شفیق حجامہ سینئر 

0312 2001310 0321 2773576 

ویاگرا یا موت


پاکستان میں سرعام  بکنے والا انڈین ویگرا نوجوانوں کی موت کا سبب بننے لگا. 


آئے روز ہم دیکھتے ہیں.

ہمارے گلی محلے میں نوجوان موت کی وادی میں جا رہے ہیں. 

وجہ ہارٹ اٹیک بن رہا ہے. 

جہاں ہارٹ اٹیک کی اور بے شمار وجوہات ہیں وہیں پر میرے اپنے مشاہدے اور ریسرچ میں یہ بات آئی ہے کہ اکثر نوجوان  خفیہ طور پہ ایسی جنسی ادویات کا استعمال کرتے رہے ہیں. 

اور اپنا باقاعدہ مستند معالج سے علاج نہیں کرواتے.


پہلی بات تو یہ کہ اکثر نوجوانوں کو جنسی ادویات کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں ہوتی ہے. 


اگر آپ روزانہ تین کلومیٹڑ واک کر لیتے ہیں.


اور آپکی خوراک اچھی ہے. 


تو یہ سمجھ لیں آپ  کمزور نہیں ہیں.


 دوسری بات گھر میں بیٹھی اپنی


 بہنوں 

بیٹیوں


 سے کہوں گا کہ فقط اپنے شوہر کو نیچا دکھانے کے لئے مت جھوٹ بولیں.

کہ آپ کا خاوند آپ کی جنسی خواہشات کو پورا نہیں کر سکتا ہے. 


آپ کا یہ عمل اسے مارکیٹ میں بکنے والی موت کی گولیاں خریدنے پر مجبور کر دے گا. 


اور پھر یوں شاید ساری زندگی آپ کو اس جرم کی سزا بھگتنی پڑے جو آپ کی نظر میں جرم بھی نہیں تھا. 


پاکستان میں بکنے والی انڈین ویگرا اصل میں بلڈ پریشر کو بڑھا دیتی ہے.جسکی وجہ سے نفس میں عارضی حرکت آجاتی ہے۔


انسان گرمی محسوس کرتا ہے.


سر سے پاوں تک ہلچل محسوس کرتا ہے.


تو سمجھتا ہے کہ وہ جنسی جانور بن چکا ہے.


سر گھومنے لگتا ہے، سر درد ہونے لگتا ہے۔


مگر ایسا نہیں ہوتا کچھ افراد تو پہلی گولی ہی کھانے سے بیمار ہوجاتے ہیں.


مگر کچھ افراد آٹھ سے دس گولیاں کھانے کے بعد یقینی طور پر مر رہے ہیں.


بحثیت آپکا  (معالج) حکیم میری آپ سے درخواست ہے.


زندگی سے پیار کیجئیے اپنے بچوں کا خیال رکھیں.


جن پیسوں کی ویاگر خرید رہے ہیں.


وہی بیگم اور بچوں کو تحفہ دے دیں وہ خوش ہو جائیں گے. 


مگر اپنے حال پر رحم کریں اور انڈین ویاگر اور کوئی بھی ایسی گولی مت خریدیں یہ موت کی گولی ہے. 


اگر آپ کو جنسی کمزوری ہے.


تو باقاعدہ طور پر آپ اسکا کسی بھی کوالیفائیڈ حکیم سے اپنا علاج کروائیں.


اپنے اعصاب کو طاقت دینے کے لیے بھترین غزائیں اور ۔۔۔۔۔

طاقت والی معجون کھائو۔


اگر منی پتلی ہے تو ۔۔۔۔۔

منی گاڑھی کے لیے اچھا درجہ اول کا مغلظ کھائو۔۔۔


نفس کمزور ہے تو اچھے قابل حکیم سے مشورہ کر کے طلا استعمال کریں۔۔۔جو اپ کے نفس کی رگیں مضبوط کر دے گا۔۔۔نفس کو موٹا اور سخت کر دے 


اور اگر اپکا معدہ صحیح کام نہیں کر رہا۔تو معدہ کا مکمل علاج کروائیں۔۔اچھی سی جوارش یا پھکی کا استعمال کریں۔جو اپکی خوراک کو ہضم کر کے طاقت جگر کو دے۔۔۔۔


لیکن خدا را شارٹ کٹ مت اپنائیں.


ویگرا یا ایسی ادویات کھانے کے نقصانات

آپ بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض بن جائیں گے.


اسکے ساتھ آپ دل کے مریض بن جائیں گئے.


یہ دل کی شریانوں کو کمزور کرتی ہے.


اسکے بعد دل کی شریانوں کو سکیڑ دیتی ہے.


دل کی شریانوں میں بلاکج اور خشکی پیدا کرتی ہے.


دل کو کمزور کرتی ہے.


شریانوں میں خون میں کلاٹ پیدا کرتی ہے.


جس کے باعث انسان کو ہارٹ اٹیک ہو جاتا ہے.


جو جو ویگرا استعمال کرتے ہیں.


وہ ان بیماریوں میں مبتلا ضرور ہیں.


کسی کا سانس پھول رہا ہوگا تو کوئی ویسے اپنے آپ کو جسمانی طور پہ کمزور سمجھ رہا ہوگا.


ویگرا سمیت ایسی تمام ادویات سلو پوائزن ہیں.


خدا را ایسی ادویات استعمال کرنے والے تمام انسان اپنے حال پہ اور فیملی پہ ترس کھائیں اور یہ زہر کبھی بھی استعمال نہ کریں.


اللہ کریم ہم سب کو اپنے امان میں رکھے. آمین ثم آمین۔



اسلام عليكم دوستو! 

ایک پاکستانی حکیم ہونے کے بعد میرا فرض بنتا ہے کہ میں ایک حقیقت سے پردہ اٹھادوں۔یہ حقیقت پڑھ کر شئر لازمی کرنا۔شکریہ ۔


پاکستان میں سرعام  بکنے والا انڈین ویگرا نوجوانوں کی موت کا سبب بننے لگا. 


آئے روز ہم دیکھتے ہیں.

ہمارے گلی محلے میں نوجوان موت کی وادی میں جا رہے ہیں. 

وجہ ہارٹ اٹیک بن رہا ہے. 

جہاں ہارٹ اٹیک کی اور بے شمار وجوہات ہیں وہیں پر میرے اپنے مشاہدے اور ریسرچ میں یہ بات آئی ہے کہ اکثر نوجوان  خفیہ طور پہ ایسی جنسی ادویات کا استعمال کرتے رہے ہیں. 

اور اپنا باقاعدہ مستند معالج سے علاج نہیں کرواتے.


پہلی بات تو یہ کہ اکثر نوجوانوں کو جنسی ادویات کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں ہوتی ہے. 


اگر آپ روزانہ تین کلومیٹڑ واک کر لیتے ہیں.


اور آپکی خوراک اچھی ہے. 


تو یہ سمجھ لیں آپ  کمزور نہیں ہیں.


 دوسری بات گھر میں بیٹھی اپنی


 بہنوں 

بیٹیوں


 سے کہوں گا کہ فقط اپنے شوہر کو نیچا دکھانے کے لئے مت جھوٹ بولیں.

کہ آپ کا خاوند آپ کی جنسی خواہشات کو پورا نہیں کر سکتا ہے. 


آپ کا یہ عمل اسے مارکیٹ میں بکنے والی موت کی گولیاں خریدنے پر مجبور کر دے گا. 


اور پھر یوں شاید ساری زندگی آپ کو اس جرم کی سزا بھگتنی پڑے جو آپ کی نظر میں جرم بھی نہیں تھا. 


پاکستان میں بکنے والی انڈین ویگرا اصل میں بلڈ پریشر کو بڑھا دیتی ہے.جسکی وجہ سے نفس میں عارضی حرکت آجاتی ہے۔


انسان گرمی محسوس کرتا ہے.


سر سے پاوں تک ہلچل محسوس کرتا ہے.


تو سمجھتا ہے کہ وہ جنسی جانور بن چکا ہے.


سر گھومنے لگتا ہے، سر درد ہونے لگتا ہے۔


مگر ایسا نہیں ہوتا کچھ افراد تو پہلی گولی ہی کھانے سے بیمار ہوجاتے ہیں.


مگر کچھ افراد آٹھ سے دس گولیاں کھانے کے بعد یقینی طور پر مر رہے ہیں.


بحثیت آپکا  (معالج) حکیم میری آپ سے درخواست ہے.


زندگی سے پیار کیجئیے اپنے بچوں کا خیال رکھیں.


جن پیسوں کی ویاگر خرید رہے ہیں.


وہی بیگم اور بچوں کو تحفہ دے دیں وہ خوش ہو جائیں گے. 


مگر اپنے حال پر رحم کریں اور انڈین ویاگر اور کوئی بھی ایسی گولی مت خریدیں یہ موت کی گولی ہے. 


اگر آپ کو جنسی کمزوری ہے.


تو باقاعدہ طور پر آپ اسکا کسی بھی کوالیفائیڈ حکیم سے اپنا علاج کروائیں.


اپنے اعصاب کو طاقت دینے کے لیے بھترین غزائیں اور ۔۔۔۔۔

طاقت والی معجون کھائو۔


اگر منی پتلی ہے تو ۔۔۔۔۔

منی گاڑھی کے لیے اچھا درجہ اول کا مغلظ کھائو۔۔۔


نفس کمزور ہے تو اچھے قابل حکیم سے مشورہ کر کے طلا استعمال کریں۔۔۔جو اپ کے نفس کی رگیں مضبوط کر دے گا۔۔۔نفس کو موٹا اور سخت کر دے 


اور اگر اپکا معدہ صحیح کام نہیں کر رہا۔تو معدہ کا مکمل علاج کروائیں۔۔اچھی سی جوارش یا پھکی کا استعمال کریں۔جو اپکی خوراک کو ہضم کر کے طاقت جگر کو دے۔۔۔۔


لیکن خدا را شارٹ کٹ مت اپنائیں.


ویگرا یا ایسی ادویات کھانے کے نقصانات

آپ بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض بن جائیں گے.


اسکے ساتھ آپ دل کے مریض بن جائیں گئے.


یہ دل کی شریانوں کو کمزور کرتی ہے.


اسکے بعد دل کی شریانوں کو سکیڑ دیتی ہے.


دل کی شریانوں میں بلاکج اور خشکی پیدا کرتی ہے.


دل کو کمزور کرتی ہے.


شریانوں میں خون میں کلاٹ پیدا کرتی ہے.


جس کے باعث انسان کو ہارٹ اٹیک ہو جاتا ہے.


جو جو ویگرا استعمال کرتے ہیں.


وہ ان بیماریوں میں مبتلا ضرور ہیں.


کسی کا سانس پھول رہا ہوگا تو کوئی ویسے اپنے آپ کو جسمانی طور پہ کمزور سمجھ رہا ہوگا.


ویگرا سمیت ایسی تمام ادویات سلو پوائزن ہیں.


خدا را ایسی ادویات استعمال کرنے والے تمام انسان اپنے حال پہ اور فیملی پہ ترس کھائیں اور یہ زہر کبھی بھی استعمال نہ کریں.


اللہ کریم ہم سب کو اپنے امان میں رکھے. آمین ثم آمین۔


نوٹ:

اگر آپ اپنے کسی بھی دوست کو جانتے ہیں کہ ویاگرا استعمال کررہا ہے یا پھر آپ خود استعمال کرنے پہ مجبور ہو چکے ہیں، عادت بن گئی ہے، تب خدا کے لیے رُک جائیں، اپنا مستقل علاج کروائیں ۔

ہم ان تمام بیماریوں کا مکمل علاج کرتے ہیں ۔گھر بیٹھے مکمل رازداری سے میڈیسن منگوا سکتے ہیں ۔اپنے پوشیدہ مسائل واٹس ایپ پہ ڈسکس کریں ۔

0312 2001310 0321 2773576 

معدہ اور دل کا گھریلو ٹوٹکہ

 ہلدی اورکچور کا ایک ٹوٹکہ


معدہ اوردل کاکوئی بھی مسئلہ ہو اس کے لیے ایک چھوٹا ساٹوٹکہ

 صرف دوچیزیں۔ ہلدی اورکچور۔ بس یہ دونوں چیزیں پیس لیں۔ آپ کے گھرمیں جس بندے کو معدے اوردل کا کوئی مسئلہ ہوکسی بھی قسم کا اور پرانا بخار نہ چھوڑرہا ہو۔ اورخواتین کے مسائل کسی بھی وجہ سے ہوں ہلدی 50 گرام، کچور50 گرام دونوں کو پیس کر سفوف بنا لیں اور 500 ملی گرام والے کیپسول بھر کر رکھ لیں صبح اور شام پانی کیساتھ استعمال کریں  یہ ہلدی اورکچورجب مکس ہوتے ہیں تو اس کی طاقت اورتاثیرعجیب بن جاتی ہے اورجوبیماریاں  بتائی گئ ہیں اس میں اس کے انوکھے رزلٹ ملتے ہیں

گردن توڑ بخار کا علاج

 گردن توڑبخار, علامات, تشخیص اور طبی علاج

Meningitis 


گردن توڑ بخار (میننجائٹس) دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کے مائعات میں ہونے والا انفیکشن ہے۔

گردن توڑ بخار اس مائع کی ایک انفیکشن ہے جوکسی شخص کی ریڑھ کی ہڈی اور دماغ میں ہوتی ہے ۔اس مائع کو سیریبرو سپائنال فلوئڈ یا سی ایس ایف کہتے ہیں ۔


گردن توڑ بخار کو بعض اوقات اسپائینل گردن توڑ بخار بھی کہتے ہیں ۔


گردن توڑ بخار دماغ کی جھلیوں کا انفیکشن ہے جو کہ ایسے ریشوں کی باریک جھلیاں ہیں جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو ڈھانپے ہوئے ہیں۔

گردن توڑ بخار چھوٹے بچوں میں بڑے بچوں سےمختلف نظر آتا ہے

2 سال کی عمر سےبڑے بچے

2 سال کی عمر سے بڑے افراد میں عام طور پر گردن توڑ بخارکی درج ذیل علامات پائی جاتی ہیں:


تیز بخار

سردرد

اکڑی ہوئی گردن

ان علامات کو ظاہر ہونے میں کچھ گھنٹوں سے ذیادہ لگ سکتے ہیں ، یا ایسا بھی ممکن ہے کہ یہ 1 سے 2 دن لیں ۔


گردن توڑ بخارکی دوسری امکانی علامتوں میں درج ذیل شامل ہو سکتی ہیں:


معدے تک بیمار محسوس کرنا ( متلی )

قے ( اُلٹیاں )کرنا

تیز روشنی کو دیکھنے میں بےچینی محسوس کرنا

گھبراہٹ

غنودگی

انفیکشن جاری رہنےکی صورت میں، ممکن ہےکہ کسی بھی عمر کے مریضوں پر بیماری کاحملہ ہو۔


چھوٹے بچے اور 2 سال کی عمر تک کے بچے

چھوٹے بچوں میں گردن توڑ بخارمختلف نظر آتا ہے ۔ ایسا بھی ہو سکتا ہےکہ گردن توڑ بخار میں مبتلا چھوٹے بچوں میں درج ذیل علامات ہوں:


ذیادہ ہلنا جلنا یا ذیادہ حرکت نہ کر رہے ہوں

تُنک مزاج یا چڑ چڑے ہوں

قے ( اُلٹیاں ) آرہی ہوں

صحیح مقدار میں دودھ نہ پی رہے ہوں

بڑے بچوں میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ممکن ہےکہ چھوٹے بچوں میں وہ نہ ہوں،مثلاً بخار ، سردرد ، اور اکڑی ہوئی گردن۔ اگر اُن میں یہ علامات نہیں ہیں، تو عام رویہ کے برعکس ان کو یہ بتانا مشکل ہوسکتا ہے ۔


انفیکشن جاری رہنےکی صورت میں، ممکن ہےکہ کسی بھی عمر کے مریضوں پربیماری کاحملہ ہو۔


  ریڑھ کی ہڈی میں نیچے والے دو مہروں میں ایک باریک سوئی پروئی جاتی ہے۔ یہ جگہ حرام مغز کے ختم ہونے پر شروع ہوتی ہے۔ سیروبروسپائنل مادے کا ایک نمونہ لے کر ٹیسٹ کے لئے لیباریٹری میں بھیج دیا جاتا ہے۔

اگرکسی بچے کو گردن توڑ بخار ہے تو عام طور پر دماغ اور ریڑھ کی ہڈی (سی ایس ایف) کے اردگرد مائع کو ٹیسٹ کرنے سے ڈاکٹروں کو علم ہو جاتا ہے۔ سی ـ ایس ـ ایف کا نمونہ لینے کے لئے، ڈاکٹر لمبر پنکچر کرے گا ۔ آپ کے بچےکی کمر کے نچلے حصے تک ریڑھ میں سوئی لگائی جاتی ہے، جہاں پر سی ایس ایف آسانی سے دستیاب ہے ۔اس کو اسپائینل ٹیپ کہتے ہیں ۔


پھر لیبارٹری میں اس نمونےکو ٹیسٹ کیا جائےگا ۔یہ ٹیسٹ ظاہر کرے گا کہ کس قسم کا گردن توڑ بخار ہے ۔


گردن توڑ بخارکاسبب عام طور پر وائرس یا بیکٹریا ہوتا ہے

علاج کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ گردن توڑ بخار ہونے کا سبب کیا ہے ۔


وائرل گردن توڑ بخار

اگر وائرس گردن توڑ بخارکا سبب بنتا ہے تو اسے وائرل گردن توڑ بخارکہا جاتا ہے ۔عام طور پر وائرل گردن توڑ بخار زیادہ خطرناک نہیں ہوتا۔ یہ کسی مخصوص طریقہ علاج کے بغیر عام طور پر ختم ہوجاتا ہے ۔


جراثیمی گردن توڑ بخار

اگر گردن توڑ بخار جراثیموں کے سبب ہو تو اسے جراثیمی گردن توڑ بخار کہتے ہیں۔جراثیمی گردن توڑ بخار بہت خطرناک ہوسکتا ہے۔ یہ دماغ کو نقصان ، سماعت کے ضائع ہوجانے یا سیکھنے سمجھنےکی صلاحیت سے معذوری کا سبب بن سکتا ہے ۔


جراثیمی گردن توڑ بخار کا علاج اینٹی بائیوٹک کے ذریعے سے ہوتا ہے جوکہ سیدھی بچےکے خون میں ورید کے اندر سوئی کے ذریعے دی جاتی ہے۔ عموماً، یہ اینٹی بائیوٹک جراثیمی گردن توڑ بخارکا علاج کرسکتی ہیں ۔ یہ بہت ضروری ہےکہ علاج جلد سے جلد شروع کریں ۔


جراثیمی گردن توڑ بخارکی مختلف قسمیں ہیں۔ اینٹی بائیوٹک کچھ اقسام کو پھیلنے اور دوسرے لوگوں کو متاثر کرنے سے روک سکتی ہے ۔اسی وجہ سے، یہ جاننا ضروری ہےکہ بیکٹریا کی کون سی قسم گردن توڑ بخار کا باعث ہے ۔


گردن توڑ بخار دوسرے لوگوں میں پھیل سکتا ہے

گردن توڑ بخار کی کچھ اقسام متعدی ہیں ۔ "متعدی" کا مطلب ہے کہ وہ دوسرے لوگوں میں پھیل سکتی ہیں۔ یہ بیکٹریا اس صورت میں پھیلتا ہےجب کسی متاثرہ فردکےمنہ سی نکلی لعاب یا ناک سے نکلا ہوا مواد کسی دوسرے شخص کو لگ جائے۔ درج ذیل ذریعے گردن توڑ بخار کو پھیلاتے ہیں :

کھانسنا

بوسہ کرنا

ایک ہی پیالے سے پینا


گردن توڑ بخار اتنی آسانی سے نہیں پھیلتا جیسا کہ دیگر انفیکشنز ہیں مثلاً عام نزلہ و زکام یا فلو ۔ یہ اتفاقیہ رابطہ سے بھی نہیں پھیلتا ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی جگہ ہوا میں سانس لینے سے جہاں پر ایک گردن توڑ بخار والا شخص رہا ہو آپ کو گردن توڑ بخار نہیں لگ سکتا۔


گردن توڑ بخار والے مریضوں کے ساتھ قریبی رابطہ سےگریز کیجئے

ذیل میں دیئے گئے ایسے لوگ شامل ہیں جن کو غالباً گردن توڑ بخار متاثرہ شخص سےلگ سکتا ہے:


ایک دوست لڑکا یا دوست لڑکی, ایک ہی گھر میں رہنے والے خاندان کے افراد,

اسکول یا ڈےکیئر میں لوگوں کا رابطہ کسی ایسے شخص کے ساتھ جس کو گردن توڑ بخار ہو

ان افراد کو گردن توڑ بخار والے شخص سے قریبی رابطہ رکھنے والا کہا جاتا ہے۔


اگر آپ یا آپ کےخاندان کے دیگر افرادکا گردن توڑ بخار والے شخص سے قریبی رابطہ ہو،تو اپنےڈاکٹر سے ملئے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہےکہ آپ کو اینٹی بائیوٹک لینی پڑ جائے تاکہ گردن توڑ بخار آپ کو نہ لگے ۔


کچھ حفاظتی ٹیکے ایسے ہیں جو جراثیمی گردن توڑ بخار کی کچھ قسموں کے خلاف مزاحمت میں مدد کرتے ہیں ۔درج ذیل دیئے گئے کچھ بیکٹریا ایسے ہیں جن کے حفاظتی ٹیکے دستیاب ہیں ۔

گردن توڑ بخار انفلوئنزا( ایچ آئی بی )

نیزیریا گردن توڑ بخار کی کچھ اقسام

زنجیری نبقہ نمونیہ کی بہت سی اقسام

یہ ویکسینیں دوسرے لوگوں میں بیماری کو پھیلنے سے روکنے میں مددکرسکتی ہیں۔


*نظریہ مفرد اعضاء اربعہ کے مطابق سرسام کی طبی اقسام اور ان کا ہربل علاج*


*1۔ عضلاتی سرسام*

نیند کی کمی, چہرہ نہایت سرخ, حلق بار بار خشک, پیشاب سرخ, پیاس کی زیادتی, قبض, ہذیان, اسکی اہم علامات ہین۔ 

علاج۔ 

قشری عضلاتی ملین 3 گرام دن مین تین بار بعد غذاء ہمراہ قہوہ اجوائین پودینہ دیتے رہین۔ سر پہ روغن زیتون کی مالش کرین, چوزے کا شوربہ دین اور شوربے والی مچھلی کھلائین۔ گرم ماحول مین رکھین۔ 


*2۔ سرسام قشری*

پیشاب زرد, جلن دار, کم مقدار مین بار بار آنا, تیز بخار, منہ کا ذائقہ کڑوا, بےچینی, بے قراری, چڑچڑا پن, شدید غصہ, شدید بخار کے سبب دماغی دورے, اسکی اہم علامات ہین۔ 

علاج۔۔۔۔ 

اعصابی مخاطی ملین, اور اعصابی قشری ملین دو ایک کی نسبت سے ملاکر,یا ایچ67 کا سفوف 4 گرام دن مین تین بار ہمراہ شربت بزوری اور عرق نیلوفر, کاسنی ملاکر دین۔ 

املی ایک تولہ, زیرہ سفید ایک تولہ, آلو بخارا گیارہ عدد کا آب زلال صبح شام دین۔ جب علامات مین کچھ کمی آئے تو اعصابی تریاق ایک بٹا بیس چھے رتی دن مین تین بار ہمراہ دودھ نیم گرم دین۔ قبض کی صورت مین آدھا کلو دودھ مین چھلکا اسپغول ایک چمچ ملاکر پلائین۔ مغزیات کا استعمال زیادہ کروائین۔ 


*3۔ سرسام اعصابی* 

زبان سفید, متلی, پیشاب زیادہ, جسم ٹھنڈا, سستی, لاغری, نیند کم, اسکی اہم علامات ہین۔ 

علاج۔۔۔۔ نک چھکنی سونگھا کر چھینکین لائین۔ تاکہ بلغم تحلیل ہو۔ مسہل 81 دے کر بلغم کا تنقیہ کرین۔ عضلاتی قشری اور قشری اعصابی ملین برابر ملاکر 4 گرام دن مین تین بار ہمراہ قہوہ اجوائین پودینہ دین۔ علامات مین کمی ہونے پر صبح خمیرہ گاوزبان عنبری اور شام کو اطریفل زمانی شروع کروائین۔ بڑے گوشت کی یخنی اور پکوڑے کھلائین۔ 


*4۔ سرسام مخاطی*

چہرہ سیاہ, تشنجی دورے, بصارت اور سماعت مین خلل, بیہوشی, تشنجی دورے بڑھنے سے فالج بھی ہوسکتا ہے۔ 

علاج۔ ۔۔۔۔ سر منڈوا کر زبح کیا ہوا گرم گرم کبوتر الائش صاف کرکے سر پہ باندھین۔ عضلاتی قشری مسہل دین۔ عضلاتی قشری اور قشری عضلاتی ملین برابر ملاکر 3 گرام 3 ٹائم مسلسل دین۔ پاوں کے تلووں پر روغن لونگ اور دارچینی کی مالش کرین۔ جوارش زرعونی عنبری ایک چمچ صبح شام خالی معدہ دین۔ بڑے گوشت کی یخنی اور کلونجی کا قہوہ دین۔ 

(درج بالا مجربات اربعہ فارماکوپیا اور مجربات شاکر کتاب مین درج ہین)


*تحریر و تحقیق۔ ڈاکٹرحکیم سید رضوان شاہ گیلانی*

حجامہ سینئر شہزاد شفیق 

0312 2001310 0321 2773576